Monday, October 15, 2012

مکمل اتحاد کی تلقین۔ قرآن کیا کہتا ہے؟


مکمل اتحاد کی تلقین۔

گذشتہ سے پیوستہ:

اللہ تعالی ہم کو مکمل اتحاد کی تلقین فرماتے ہیں۔ بغور دیکھیں تو یہ ایک اجتماعی نیکی ہے۔ دیکھئے:


وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّہِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ وَاذْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّہِ عَلَيْكُمْ اِذْ كُنتُمْ اَعْدَاءً فَاَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فاَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِہِ اِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنقَذَكُم مِّنْھَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّہُ لَكُمْ آيَاتِہِ لَعَلَّكُمْ تَھْتَدُونَ (نوٹ درست عربی حروف کی لئے ویب اڈریس اوپر درج ہے)
اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو، اور اپنے اوپر اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جب تم (ایک دوسرے کے) دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کردی اور تم اس کی نعمت کے باعث آپس میں بھائی بھائی ہوگئے، اور تم (دوزخ کی) آگ کے گڑھے کے کنارے پر(پہنچ چکے) تھے پھر اس نے تمہیں اس گڑھے سے بچا لیا، یوں ہی اللہ تمہارے لئے اپنی نشانیاں کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ

اس آیت کے بہت سے اوصاف کی طرف علماء روشنی ڈال چکے ہیں، اصافی طور پر یہ کے بنیادی طور پر مسلمان فرقہ میں بٹے ضرور ہیں لیکن بغور دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کی یہ فرق صرف طریقہ عبادات تک محدود ہے۔ قران اور رسول کے پیغام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے معاملے میں مسلمان بہت قریب ہیں اور قران کے بنیادی پیغام کی دل سے عزت کرتے ہیں۔ قران کی آیات کا بنیادی مطلب بھی سب کے نزدیک ایک ہی ہے۔ 
متحدہ ہونے اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کا مطلب متحدہ طور سے ایک ایسے سیاسی اور سماجی ڈھانچہ کی تعمیر ہے جہاں قران کے بنیادی اصول قائم رہیں۔ کروڑوں افراد کو متحد کرنے کے لئے، بیعت یا عرف عام میں‌ایوان نمائندگان ( مجلس شوری) کا تصور قران میں موجود ہے۔ اس بیعت یا ووٹنگ کی مدد سے عام انسان اپنے نمائندے منتخب کرکے ایک اجتماعی اسمبلی بناسکتے ہیں۔ مسلمانوں‌میں یہ تصور بہت پہلے سے موجود ہے۔ یہاں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کا مطلب ہم بہ آسانی یہ لے سکتے ہیں کہ اکثریت بھی قران کی اصولوں‌سے نہیں ہٹ سکتی اور ان اصولوں کو تبدیل یا ترک نہیں کر سکتی ہے،

0 comments: