Monday, October 15, 2012

عوام کو ملازمت دینے کا تصور




عوام کو ملازمت دینے کا تصور

قران، عوام کو ملازمت دینے کا تصور پیش کرتا ہے اور ایملایمنٹ، ایمپلائی اور ایمپلائر یعنی ملازمت، ملازم اور ملازمت فراہم کرنے والے کی وضاحت کرتا ہے۔
سورۃ الزخرف:42 , آیت:32 کیا آپ کے رب کی رحمتِ (نبوّت) کو یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں؟ ہم اِن کے درمیان دنیوی زندگی میں ان کے (اسبابِ) معیشت کو تقسیم کرتے ہیں اور ہم ہی ان میں سے بعض کو بعض پر (وسائل و دولت میں) درجات کی فوقیت دیتے ہیں کہ وہ مزدور رکھیں، (کیا ہم یہ اس لئے کرتے ہیں) کہ ان میں سے بعض (جو امیر ہیں) بعض (غریبوں) کا مذاق اڑائیں (یہ غربت کا تمسخر ہے کہ تم اس وجہ سے کسی کو رحمتِ نبوت کا حق دار ہی نہ سمجھو)، اور آپ کے رب کی رحمت اس (دولت) سے بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے (اور گھمنڈ کرتے) ہیں

قران یہ بھی واضح کرتا ہے کہ کوشش کے بناء کسے بھی ہدف کا حصول ممکن نہیں:
سورۃ النجم:52 , آیت:39 اور یہ کہ انسان کو وہی کچھ ملے گا جس کی اُس نے کوشش کی۔

قرآن محنت و مشقت کی قیمت مال و زر کے مساوی ٹھیراتا ہے:
سورۃ التوبۃ:8 , آیت:79 جو لوگ برضا و رغبت خیرات دینے والے مومنوں پر (ان کے) صدقات میں (ریاکاری و مجبوری کا) الزام لگاتے ہیں اور ان (نادار مسلمانوں) پر بھی (عیب لگاتے ہیں) جو اپنی محنت و مشقت کے سوا (کچھ زیادہ مقدور) نہیں پاتے سو یہ (ان کے جذبہء اِنفاق کا بھی) مذاق اڑاتے ہیں، اللہ انہیں ان کے تمسخر کی سزا دے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔

قرآن فراغت کے بعد بھی محنت کا حکم دیتا ہے:
سورۃ الشرح / الانشراح:93 , آیت:7 پس جب آپفارغ ہوں تو محنت فرمایا کریں۔

اس طرح قرآن عوام کی محنت، مزدوری اور اس کے معاوضہ یعنی ملازم، ملازمت اور ملازمت عطا کرنے کے عالمی اصول متعین کرتا ہے، 

والسلام

0 comments: