Monday, October 15, 2012

عدل کے قیام کی ہدایت:


عدل کے قیام کی ہدایت:

اللہ تعالی ہم پرعدل کا قیام فرض کرتا ہے آپس میں بھی اور معاشرے میں بھی۔ دیکھئے سورۃ النسآء:3 , آیت:58

بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں انہی لوگوں کے سپرد کرو جو ان کے اہل ہیں، اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ فیصلہ کیا کرو، بیشک اللہ تمہیں کیا ہی اچھی نصیحت فرماتا ہے، بیشک اللہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے

عدل کرنے والوں کی ایک جماعت کی ضرورت، ایک مسلم معاشرے میں عدلیہ کانظام کے لئے دیکھئے سورۃ الاعراف:6 , آیت:181
اور جنہیں ہم نے پیدا فرمایا ہے ان میں سے ایک جماعت (ایسے لوگوں کی بھی) ہے جو حق بات کی ہدایت کرتے ہیں اور اسی کے ساتھ عدل پر مبنی فیصلے کرتے ہیں

عدل کرنے کے وقت اپنی دشمنی اور نفرت اٹھا کر ایک طرف رکھ دو اور بے لاگ فیصلہ کرو۔ دیکھئے سورۃ المآئدۃ:4 , آیت:8

اے ایمان والو! اﷲ کے لئے مضبوطی سے قائم رہتے ہوئے انصاف پر مبنی گواہی دینے والے ہو جاؤ اور کسی قوم کی سخت دشمنی (بھی) تمہیں اس بات پر برانگیختہ نہ کرے کہ تم (اس سے) عدل نہ کرو۔ عدل کیا کرو (کہ) وہ پرہیزگاری سے نزدیک تر ہے، اور اﷲ سے ڈرا کرو، بیشک اﷲ تمہارے کاموں سے خوب آگاہ ہے

رسولوں کے بھیجنھنے کا ایک بڑاا مقصد خود اللہ تعالی کے الفاظ میں، عدل کا قیام اور اسکی حفاظت (ہتھیاروں کی مدد سے واضح) ہے، دیکھئے سورۃ الحديد:56 , آیت:25

بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح نشانیوں کے ساتھ بھیجا اور ہم نے اُن کے ساتھ کتاب اور میزانِ عدل نازل فرمائی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہو سکیں، اور ہم نے (معدنیات میں سے) لوہا مہیّا کیا اس میں (آلاتِ حرب و دفاع کے لئے) سخت قوّت اور لوگوں کے لئے (صنعت سازی کے کئی دیگر) فوائد ہیں اور (یہ اس لئے کیا) تاکہ اللہ ظاہر کر دے کہ کون اُس کی اور اُس کے رسولوں کی (یعنی دینِ اسلام کی) بِن دیکھے مدد کرتا ہے، بیشک اللہ (خود ہی) بڑی قوت والا بڑے غلبہ والا ہے

جنہوں نے مسلمانوں سے جنگ نہیں کی ان کے ساتھ عدل اور انصاف کی تلقین کے لئے دیکھئے سورۃ الممتحنۃ:59 , آیت:8
اللہ تمہیں اس بات سے منع نہیں فرماتا کہ جن لوگوں نے تم سے دین (کے بارے) میں جنگ نہیں کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے (یعنی وطن سے) نکالا ہے کہ تم ان سے بھلائی کا سلوک کرو اور اُن سے عدل و انصاف کا برتاؤ کرو، بیشک اللہ عدل و انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے

عدل و انصاف کرتے ہوئے، اپنی خواہشات کو ایک طرف رکھ دیجئے، یعنی ایسے قوانین نہیں بنائیے جس سے لوگوں کی حق تلفی ہو یا معاملے کے ہوجانے کے بعد قانون اپنی خواہش سے بنایا جائے۔ قران اسکو منع کرتا ہے۔ دیکھئے سورۃ ص:37 , آیت:26

اے داؤد! بے شک ہم نے آپ کو زمین میں (اپنا) نائب بنایا سو تم لوگوں کے درمیان حق و انصاف کے ساتھ فیصلے (یا حکومت) کیا کرو اور خواہش کی پیروی نہ کرنا ورنہ (یہ پیروی) تمہیں راہِ خدا سے بھٹکا دے گی، بے شک جو لوگ اﷲ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں اُن کے لئے سخت عذاب ہے اس وجہ سے کہ وہ یومِ حساب کو بھول گئے

قرآن کریم عدل قائم کرنے کے اصول مکمل احتیاط سے اور مکمل تفصیل سے بیان کرتا ہے۔ آپ http://www.openburhan.net/ پر عدل کا مصدر منتخب کرکے قرآن کریم میں درج عدل و انصاف کی مکمل باریکیوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ جس میں معاشرے میں عدل سے لے کر، اولاد، یتیموں، مسکینوں اور کمزور لوگوں سے عدل تک کے مکمل قواعد بیان کئے گئے ہیں۔ 1400 سال پہلے اس قدر وسعت سے عدل کے اصولوں کو بیان کرنا، بذات خود قرآن کا ایک اعجاز ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ان اصولوں نے بین الاقوامی قانون سازی اور عدل و انصاف کے تصورات کو جلا بخشی اور انسانی تاریخ ‌میں ایک عالمگیر کردار ادا کیا۔

والسلام۔

0 comments: