Monday, October 15, 2012

قرآن کا طرز تخاطب


اللہ  تعالی کے فرمان قراۡٓن کا طرز تخاطب۔
اللہ تعالی کے فرمان قرآن کریم کا انداز تخاطب عموماً مجموعی ہے۔ جب تمام عالم انسانیت کو مخاطب کیا جاتا ہے تو اس طرح - یہاں دیکھئے، اللہ تعالیٰ تمام لوگوں‌کو يايھا الناس یعنی تمام کے تمام لوگوں سے مخاطب ہے۔

سورۃ النسآء:3 , آیت:174
يايھا الناس قد جاءكم برھان من ربكم وانزلنا اليكم نورا مبينا
اے تمام لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک دلیل آ چکی ہے اور ہم نےتمہاری طرف ایک ظاہر روشنی اتاری ہے


اسی طرح، وہ لوگ جو ایمان لائے، یعنی اس ہدایت کی روشنی کو مان لیا، ان کو اس طرح مخاطب کیا جاتا ہے۔
سورۃ الصف:60 , آیت:2 يايھا الذين امنوا لم تقولون ما لا تفعلون
اے تمام ایمان والو! تم وہ باتیں کیوں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں ہو

اسی طرح جو لوگ اس ہدایت کو نہیں مانتے، ان کو اے تمام رد کرنے والوں‌ یعنی اے تمام کافرو سے مخاطب کیا جاتا ہے۔

سورۃ الکافرون:108 , آیت:1 
قل يايھا الكافرون،
آپ فرما دیجئے: اے تمام کافرو!

اس طرح مخاطب کرنے کا مقصد یہ ہے قران کی تعلیمات، ہدایات، اصولوں تمام لوگوں کے لئے ہیں۔ اور انفرادی نیکیوں کی طرح اجتماعی نیکیوں کی قران کے نزدیک بڑی اھمیت ہے، گویا قرآن کریم کا ٹارگٹ تمام سوسائٹی ہے، صرف افراد نہیں۔

قرآن کریم فرماتا ہے کی مومنوں کے معاملات باہمی مشورے سے طے پاتے ہیں۔ دیکھئے سورۃ الشورٰی:41 , آیت:38
اور جو لوگ اپنے رب کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور اُن کا فیصلہ باہمی مشورہ سے ہوتا ہے اور اس مال میں سے جو ہم نے انہیں عطا کیا ہے خرچ کرتے ہیں

0 comments: