شخصی جائیداد کا تقدس اور حفاظتاسلامی فلاحی ریاست کا تصور، اس ریاست میں آپ کی پراپرٹی کی مناسب حفاظت اور اس کے تقدس کے بناٌ ناممکن ہے۔ قرآن اس مال و جائیداد کو مقدس قرار دیتا ہے اور حکم دیتا ہے کہ ایک دوسرے کی جائیداد میں داخل تک نہ ہو۔ اس طرح قران ان عالمگیر اصولوں کا تعین کرتا ہے جو اسلامی نظام میں قانون سازی کی اساس ہیں۔سورۃ النور:23 , آیت:27 اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، یہاں تک کہ تم ان سے اجازت لے لو اور ان کے رہنے والوں کو (داخل ہوتے ہی) سلام کہا کرو، یہ تمہارے لئے بہتر (نصیحت) ہے تاکہ تم (اس کی حکمتوں میں) غور و فکر کروقرآن شخصی آزادی اور جائیداد کی حفاظت اور چادر اور چار دیواری کے تقدس کے مسلمہ اصول فراہم کرتا ہے تاکہ مناسب قوانین ان اصولوں کے مطابق بنائے جاسکیں۔سورۃ النور:23 , آیت:28 پھر اگر آپ لوگ ان (گھروں) میں کسی شخص کو موجود نہ پائیں تو آپ لوگ ان کے اندر مت جایا کرو یہاں تک کہ آپ لوگوں کو (اس بات کی) اجازت دی جائے اور اگرآپ لوگوں سے کہا جائے کہ واپس چلے جائیے تو آپ لوگ واپس پلٹ جایا کیجئے، یہ آپ لوگوں کے حق میں بڑی پاکیزہ بات ہے، اور اللہ ان کاموں سے جو تم کرتے ہو خوب آگاہ ہےالبتہ جن جائیدادوں کا کوئی مالک نہیں، ان کو عوام کے فائدے کے لئے مناسب قوانین بنانے کے لئے قرآن قانون ساز اداروں کو اصول فراہم کرتا ہے اور اسے آسان بناتا ہے۔سورۃ النور:23 , آیت:29 اس میں آپ لوگوں پر گناہ نہیں کہ آپ لوگ ان مکانات (و عمارات) میں جو کسی کی مستقل رہائش گاہ نہیں ہیں، چلے جائیں (کہ) ان میں آپ سب کو فائدہ اٹھانے کا حق (حاصل) ہے، اور اللہ ان (سب باتوں) کو جانتا ہے جوآپ سب لوگ ظاہر کرتے ہیں اور جو آپ سب لوگ چھپاتے ہیں۔قرآن ان نام نہاد علما اور رھبانوں کی شناخت کرتا ہے جو لوگوں کا مال کھا جاتے ہیں اور قانون ساز اداروں کے لئے اصول مرتب کرتا ہے کہ وہ مناسب قوانین اس سلسلے میں بنائیں:سورۃ التوبۃ:8 , آیت:34 اے ایمان والو! بیشک اکثر علماء اور درویش، لوگوں کے مال و جائیداد ناحق (طریقے سے) کھاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں (یعنی لوگوں کے مال سے اپنی تجوریاں بھرتے ہیں اور دینِ حق کی تقویت و اشاعت پر خرچ کئے جانے سے روکتے ہیں)، اور جو لوگ سونا اور چاندی کا ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو انہیں دردناک عذاب کی خبر سنا دیںآپ سب کی جائیداد کو قرآن اہمیت دیتا ہے اور اسلامی نمائندہ حکومت کو ان لوگوں کو Recognise کرنے کے لئے مناسب قوانین بنانے کا اصول بیان کرتا ہے۔سورۃ الانفال:7 , آیت:72 بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے (اللہ کے لئے) وطن چھوڑ دیئے اور اپنے مال و جائیداد اور اپنی جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے (مہاجرین کو) جگہ دی اور (ان کی) مدد کی وہی لوگ ایک دوسرے کے وارث ہیں، اور جو لوگ ایمان لائے (مگر) انہوں نے (اللہ کے لئے) گھر بار نہ چھوڑے تو تمہیں ان کی دوستی سے کوئی سروکار نہیں یہاں تک کہ وہ ہجرت کریں اور اگر وہ دین (کے معاملات) میں اپ لوگوں سے مدد چاہیں تو آپ لوگوں پر (ان کی) مدد کرنا واجب ہے مگر اس قوم کے مقابلہ میں (مدد نہ کرنا) کہ آپ لوگوں اور ان کے درمیان (صلح و امن کا) معاہدہ ہو، اور اللہ ان کاموں کو جو تم کر رہے ہو خوب دیکھنے والا ہےقراں مال و جائیداد کو چپکے چپکے آپس میں کھانے سے منع فرماتا ہے اور مناسب اصولوں کا اسلامی معاشرہ کے لئے تعین کرکے اسلامی نظام کے مزید بنیادی اصول فراہم کرتا ہے۔سورۃ النسآء:3 , آیت:29 اے ایمان والو! تم ایک دوسرے کے مال و جائیداد آپس میں ناحق طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ تمہاری باہمی رضا مندی سے کوئی تجارت ہو، اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو، بیشک اللہ تم پر مہربان ہےاس طرح قران آپ کی جائیداد کو اہمیت دیتا ہے، اس کو محفوظ رکھنے کے اصول بیان کرتا ہے اور ان لوگوں کے لئے بھی جو اپنے جائیداد کو اللہ کی راہ میں استعمال کرتے ہیں، مناسب انعام و اکرام سے نوازنے کے اصول بیان کرتا ہے تاکہ مسلم فلاحی ریاست اور اسلامی نظام مناسب قوانین اس مد میں بنانے پر توجہ دیں۔والسلام
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment