Monday, October 15, 2012

اسلامی فلاحی معاشرہ میں اقلیتی مذاہب کی آزادی




اسلامی فلاحی معاشرہ میں اقلیتی مذاہب کی آزادی

اسلامی فلاحی معاشرہ کے استحکام کے بعد اور مستقل استحکام کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ اقلیتی مذاہب ایک مسلم معاشرہ میں موجود رہیں گے۔ ان اقلیتی مذاہب کو اپنی رسومات کی آزادی دینا اسلامی معاشرہ کے لئے کئی وجوہات سے ضروری ہے۔ اقلیتی مذاہب کے پیروکار مسلم معاشرہ سے سبق حاصل کرتے ہیں اور پھر انہی قواعد و ضوابط پر عمل کرتے ہیں جو مسلم معاشرہ کی اساس ہے۔ دوسری طرف غیر مسلم معاشروں کے افراد مسلم معاشرہ میں ہونے والے نرم سلوک کی بناء پر مسلمانوں سے بہتر سلوک روا رکھتے ہیں۔

قران دین میں زبردستی کا قائل نہیں:
سورۃ البقرۃ:1 , آیت:256 دین میں کوئی زبردستی نہیں، بیشک ہدایت گمراہی سے واضح طور پر ممتاز ہو چکی ہے، سو جو کوئی معبودانِ باطلہ کا انکار کر دے اور اﷲ پر ایمان لے آئے تو اس نے ایک ایسا مضبوط حلقہ تھام لیا جس کے لئے ٹوٹنا (ممکن) نہیں، اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے


قران ایمان لانے کے لئے آپ کو مناسب موقع دیتا ہے۔ اور مندرجہ بالاء پیغام دوبارہ دیتا ہے:
سورۃ الكھف:17 , آیت:29 اور فرما دیجئے کہ (یہ) حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، پس جو چاہے ایمان لے آئے اور جو چاہے انکار کردے، بیشک ہم نے ظالموں کے لئے (دوزخ کی) آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر وہ (پیاس اور تکلیف کے باعث) فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا جو ان کے چہروں کو بھون دے گا، کتنا برا مشروب ہے، اور کتنی بری آرام گاہ ہے

اللہ تعالی فرماتے ہیں‌کے وہ خانقاہوں گرجوں کلیسوں اور مسجدوں کی حفاظت فرماتے ہیں جہاں اللہ کا نام کثرت سے لیا جاتا ہے۔
(یہ) وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکالے گئے صرف اس بنا پر کہ وہ کہتے تھے کہ ہمارا رب اﷲ ہے (یعنی انہوں نے باطل کی فرمانروائی تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا)، اور اگر اﷲ انسانی طبقات میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ (جہاد و انقلابی جد و جہد کی صورت میں) ہٹاتا نہ رہتا تو خانقاہیں اور گرجے اور کلیسے اور مسجدیں (یعنی تمام ادیان کے مذہبی مراکز اور عبادت گاہیں) مسمار اور ویران کر دی جاتیں جن میں کثرت سے اﷲ کے نام کا ذکر کیا جاتا ہے، اور جو شخص اﷲ (کے دین) کی مدد کرتا ہے یقیناً اﷲ اس کی مدد فرماتا ہے۔ بیشک اﷲ ضرور (بڑی) قوت والا (سب پر) غالب ہے۔

قرآن رنگ و نسل کے فرق کو اہمیت نہیں دیتا:
سورۃ الروم:29 , آیت:22 اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی تخلیق (بھی) ہے اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف (بھی) ہے، بیشک اس میں اہلِ علم (و تحقیق) کے لئے نشانیاں ہیں

قرآن ہم کو دوسری قوموں پر ہنسنے اور ان کا مذاق اڑانے سے منع فرماتا ہے۔ اس طرح قران قوم یعنی Ethnicity کی بنیاد پر لوگوں کو استحصال یعنی Discrimination سے منع فرماتا ہے۔ 
سورۃ الحجرات:48 , آیت:11 اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم کا مذاق نہ اڑائے ممکن ہے وہ لوگ اُن (تمسخر کرنے والوں) سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں ہی دوسری عورتوں کا (مذاق اڑائیں) ممکن ہے وہی عورتیں اُن (مذاق اڑانے والی عورتوں) سے بہتر ہوں، اور نہ آپس میں طعنہ زنی اور الزام تراشی کیا کرو اور نہ ایک دوسرے کے برے نام رکھا کرو، کسی کے ایمان (لانے) کے بعد اسے فاسق و بدکردار کہنا بہت ہی برا نام ہے، اور جس نے توبہ نہیں کی سو وہی لوگ ظالم ہیں

اللہ تعالی، قرآن میں رسول پاک (ص) کو حکم دیتا ہے کہ وضاحت فرمادیں کے تمہارے لئے تمہارا دین اور میرے لئے میرا دین:
سورۃ الکافرون:108 , آیت:4 اور نہ میں ان کی عبادت کرتا ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو
سورۃ الکافرون:108 , آیت:5 اور نہ تم اس کی عبادت کرو جس کی میں عبادت کرتا ہوں
سورۃ الکافرون:108 , آیت:6 تمہارے لئے تمہارا دین اور میرے لئے میرا دین 

قران اس طرح مسلم معاشرہ میں اقلیتی مذہبی آزادی قائم کرتا ہے تاکہ مسلم معاشرہ استحکام پذیر رہے۔ اس طرح مسلم حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مناسب قانون سازی ان اصولوں پر اقلیتی بہبود کے لئے کرے۔

والسلام

0 comments: