معاشرے میں سکون قلب، سلامتی، خوشی اور امن قائم کرنے کی دعا اورکوشش اور فساد کی ممانعتاللہ تعالی معاشرے میں سکون قلب، سلامتی، خوشی اور امن قائم کرنے کی دعا اور کوششوں کا تذکرہ فرماتے ہیں اور فساد کی ممانعت فرماتے ہیں۔ اللہ تعالی کا ہر حکم ہم پر فرض ہے۔امن و سکون و آباد ر ہنے کی دعا، نبیوں کی دعاؤں میں شامل ہے، دیکھئے :سورۃ إبراهيم:13 , آیت:37اے ہمارے رب! بیشک میں نے اپنی اولاد (اسماعیل علیہ السلام) کو (مکہ کی) بے آب و گیاہ وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسا دیا ہے، اے ہمارے رب! تاکہ وہ نماز قائم رکھیں پس تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ وہ شوق و محبت کے ساتھ ان کی طرف مائل رہیں اور انہیں (ہر طرح کے) پھلوں کا رزق عطا فرما، تاکہ وہ شکر بجا لاتے رہیںمزید دیکھئے سورۃ البقرۃ:1 , آیت:126اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے میرے رب! اسے امن والا شہر بنا دے اور اس کے باشندوں کو طرح طرح کے پھلوں سے نواز (یعنی) ان لوگوں کو جو ان میں سے اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لائے، (اللہ نے) فرمایا: اور جو کوئی کفر کرے گا اس کو بھی زندگی کی تھوڑی مدت (کے لئے) فائدہ پہنچاؤں گا پھر اسے (اس کے کفر کے باعث) دوزخ کے عذاب کی طرف (جانے پر) مجبور کر دوں گا اور وہ بہت بری جگہ ہےلہذا اللہ تعالی نے یہ طے کردیا ہے کہ ایمان (یعنی اس عالمگیر پیغام کو قبول کرنے اور ایمان لانے) سے امن مشروط ہے۔ دیکھئے سورۃ الانعام:5 , آیت:82جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو (شرک کے ظلم کے ساتھ نہیں ملایا انہی لوگوں کے لئے امن (یعنی اُخروی بے خوفی) ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیںقرآن کریم اللہ کی زمین میں فساد کرنے سے منع فرماتا ہے تاکہ معاشرے سے سکون قلب، سلامتی، خوشی اور امن نہ ختم ہوجائے۔ اللہ فساد کرنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔ دیکھئے سورۃ البقرۃ:1 , آیت:27(یہ نافرمان وہ لوگ ہیں) جو اللہ کے عہد کو اس سے پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں، اور اس (تعلق) کو کاٹتے ہیں جس کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیںجو اللہ کے رسول سے پھر جاتا ہے، وہ فساد کرتا ہے۔ دیکھئے سورۃ البقرۃ:1 , آیت:205اور جب وہ (آپ سے) پھر جاتا ہے تو زمین میں (ہر ممکن) بھاگ دوڑ کرتا ہے تاکہ اس میں فساد انگیزی کرے اور کھیتیاں اور جانیں تباہ کر دے، اور اﷲ فساد کو پسند نہیں فرماتافساد کرنے والوں کے لئے اللہ حکم دیتا ہے کہ انکو ختم کردیا جائے۔ یقینا" یہ عمل "صاحب اختیار" لوگوں کے حکم سے ہونا چاہیے۔ دیکھئے سورۃ المآئدۃ:4 , آیت:33بیشک جو لوگ اﷲ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد انگیزی کرتے پھرتے ہیں (یعنی مسلمانوں میں خونریز رہزنی اور ڈاکہ زنی وغیرہ کے مرتکب ہوتے ہیں) ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کئے جائیں یا پھانسی دیئے جائیں یا ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹے جائیں یا (وطن کی) زمین (میں چلنے پھرنے) سے دور (یعنی ملک بدر یاقید) کر دیئے جائیں۔ یہ (تو) ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لئے آخرت میں (بھی) بڑا عذاب ہےامن کے قیام پر زور اور فساد سے دور رہنے کی تاکید، کے اسکے بغیر اللہ کے برکت یعنی ترقی اور بڑھوتری و اضافہ ممکن نہیں۔ دیکھئے سورۃ الاعراف:6 , آیت:56اور زمین میں اس کے سنور جانے (یعنی ملک کا ماحولِ حیات درست ہو جانے) کے بعد فساد انگیزی نہ کرو اور (اس کے عذاب سے) ڈرتے ہوئے اور (اس کی رحمت کی) امید رکھتے ہوئے اس سے دعا کرتے رہا کرو، بیشک اﷲ کی رحمت احسان شعار لوگوں (یعنی نیکوکاروں) کے قریب ہوتی ہےقرآن، امن و امان، ذہنی و قلبی سکون، سلامتی اور خوشی کی تاکید کرتا ہے۔ یہ پیغام نبی کریم کی اسوہ حسنہ سے ثابت ہے، کہ اس کے بغیر اللہ کی برکت، ترقی، مالی اضافہ، روزگار اور فصل مشکل ہیں۔ قرآن کس طرح ہم کو ان اصولوں سے روشناس کرتا ہے جن سے اجتماعی خوشنودی و خوشی حاصل ہوتی ہے۔والسلام
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment