Monday, October 15, 2012

سب انسان برابر، قابل اکرام واحترام ہیں


سب انسان قابل اکرام واحترام ہیں

اللہ تعالی کے نزدیک تمام انسان لائق اکرام واحترام ہیں، دیکھئے سورۃ الاسراء / بني إسرآءيل:16 , آیت:70

اور بیشک ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ہم نے ان کو خشکی اور تری (یعنی شہروں اور صحراؤں اور سمندروں اور دریاؤں) میں (مختلف سواریوں پر) سوار کیا اور ہم نے انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق عطا کیا اور ہم نے انہیں اکثر مخلوقات پر جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے فضیلت دے کر برتر بنا دیا

اللہ تعالی کا یہ فرمان، تمام انسانوں کو مساوی قرار دیتا ہے، کوئی کسی سے بڑا نہیں ہے۔ کسی قسم کی ذات پات اور امارت کسی کو کسی سے بڑا نہیں بناتی ہے۔ قانون کو ماننے میں اور کسی شخص کو برتر جاننے میں فرق ہے۔ قانون کی پابندی مسلمان کی بنیادی تعلیم ہے لیکن اللہ کے علاوہ کسی کی برتری نہیں مانتا۔ اس مد میں اللہ اپنے نبیوں‌کے درجات کا تعین ان الفاظ میں کرتا ہے۔

سورۃ البقرۃ:1 , آیت:136
(اے مسلمانو!) تم کہہ دو: ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس (کتاب) پر جو ہماری طرف اتاری گئی اور اس پر (بھی) جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب (علیھم السلام) اور ان کی اولاد کی طرف اتاری گئی اور ان (کتابوں) پر بھی جو موسیٰ اور عیسیٰ (علیھما السلام) کو عطا کی گئیں اور (اسی طرح) جو دوسرے انبیاء (علیھم السلام) کو ان کے رب کی طرف سے عطا کی گئیں، ہم ان میں سے کسی ایک (پر بھی ایمان) میں فرق نہیں کرتے، اور ہم اسی (معبودِ واحد) کے فرماں بردار ہیں

البتہ اللہ تعالی نیکی سے درجوں کا تعین کرتا ہے تاکہ لوگ اپنی امانت بلند درجات رکھنے والوں‌کو دے سکیں۔ دیکھئے سورۃ الاحقاف:45 , آیت:19
اور سب کے لئے ان (نیک و بد) اعمال کی وجہ سے جو انہوں نے کئے (جنت و دوزخ میں الگ الگ) درجات مقرر ہیں تاکہ (اﷲ) ان کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا

قران رنگ و زبان کو صرف اللہ کی نشانی قرار دیتا ہے، دیکھئے سورۃ الروم:29 , آیت:22

اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی تخلیق (بھی) ہے اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف (بھی) ہے، بیشک اس میں اہلِ علم (و تحقیق) کے لئے نشانیاں ہیں


قرآن کریم، صرف انفرادی برابری کی تلقین نہیں کرتا بلکہ قوموں میں کنٹریکٹ کرنے میں بھی برابری کا حکم دیتا ہے، دیکھئے سورۃ الانفال:7 , آیت:58

اور اگر آپ کو کسی قوم سے خیانت کا اندیشہ ہو تو ان کا عہد ان کی طرف برابری کی بنیاد پر پھینک دیں۔ بیشک اللہ دغابازوں کو پسند نہیں کرتا

اسی بنیاد پر اللہ تعالی نے غلامی بہت خوبصورتی سے ختم کردی کہ اس سے بنی نوعِ آدم کا احترام متاثر ہوتا ہے۔ دیکھئے سورۃ النور:23 , آیت:33

اور ایسے لوگوں کو پاک دامنی اختیار کرنا چاہئے جو نکاح (کی استطاعت) نہیں پاتے یہاں تک کہ اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی فرما دے، اور تمہارے زیردست (غلاموں اور باندیوں) میں سے جو پروانہء آزادی (مکاتب) طلب کریں تو انہیں یہ مکاتب لکھ کے دے دو، اگر تم اس میں چھپی بھلائی جانتے ہو، اور تم (خود بھی) انہیں(غلاموں کو) اس مال میں سے (جو تم کو اللہ نےعطا کیا ہے)، (آزاد ہونے کے لئے) دے دو جو اللہ نے تمہیں عطا فرمایا ہے، اور تم اپنی باندیوں کو دنیوی زندگی کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے کریہہ بدکاری پر مجبور نہ کرو جبکہ وہ پاک دامن رہنا چاہتی ہوں، اور جو شخص انہیں اس کریہہ بدکاری پر مجبور کرے گا تو اللہ ان (باندیوں) کے مجبور ہو جانے کے باعث بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔

دنیا میں غلاموں کو آزادی کا پہلا سبق اور انسانوں کو مساوات کا پہلا سبق ہمیں قران کریم نے دیا۔ قران کریم معاشرے میں ایک ایسا انقلاب لے کر آیا جس سے بنی نوع انسان کو آزادی کے تصورات ملے۔
والسلام

0 comments: