Monday, October 15, 2012

قران کیا کہتا ہے، انڈیکس


مکمل تحریر اور تبصرے >>

عوام کو ملازمت دینے کا تصور




عوام کو ملازمت دینے کا تصور

قران، عوام کو ملازمت دینے کا تصور پیش کرتا ہے اور ایملایمنٹ، ایمپلائی اور ایمپلائر یعنی ملازمت، ملازم اور ملازمت فراہم کرنے والے کی وضاحت کرتا ہے۔
سورۃ الزخرف:42 , آیت:32 کیا آپ کے رب کی رحمتِ (نبوّت) کو یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں؟ ہم اِن کے درمیان دنیوی زندگی میں ان کے (اسبابِ) معیشت کو تقسیم کرتے ہیں اور ہم ہی ان میں سے بعض کو بعض پر (وسائل و دولت میں) درجات کی فوقیت دیتے ہیں کہ وہ مزدور رکھیں، (کیا ہم یہ اس لئے کرتے ہیں) کہ ان میں سے بعض (جو امیر ہیں) بعض (غریبوں) کا مذاق اڑائیں (یہ غربت کا تمسخر ہے کہ تم اس وجہ سے کسی کو رحمتِ نبوت کا حق دار ہی نہ سمجھو)، اور آپ کے رب کی رحمت اس (دولت) سے بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے (اور گھمنڈ کرتے) ہیں

قران یہ بھی واضح کرتا ہے کہ کوشش کے بناء کسے بھی ہدف کا حصول ممکن نہیں:
سورۃ النجم:52 , آیت:39 اور یہ کہ انسان کو وہی کچھ ملے گا جس کی اُس نے کوشش کی۔

قرآن محنت و مشقت کی قیمت مال و زر کے مساوی ٹھیراتا ہے:
سورۃ التوبۃ:8 , آیت:79 جو لوگ برضا و رغبت خیرات دینے والے مومنوں پر (ان کے) صدقات میں (ریاکاری و مجبوری کا) الزام لگاتے ہیں اور ان (نادار مسلمانوں) پر بھی (عیب لگاتے ہیں) جو اپنی محنت و مشقت کے سوا (کچھ زیادہ مقدور) نہیں پاتے سو یہ (ان کے جذبہء اِنفاق کا بھی) مذاق اڑاتے ہیں، اللہ انہیں ان کے تمسخر کی سزا دے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔

قرآن فراغت کے بعد بھی محنت کا حکم دیتا ہے:
سورۃ الشرح / الانشراح:93 , آیت:7 پس جب آپفارغ ہوں تو محنت فرمایا کریں۔

اس طرح قرآن عوام کی محنت، مزدوری اور اس کے معاوضہ یعنی ملازم، ملازمت اور ملازمت عطا کرنے کے عالمی اصول متعین کرتا ہے، 

والسلام
مکمل تحریر اور تبصرے >>

شخصی جائیداد کا تقدس اور حفاظت




شخصی جائیداد کا تقدس اور حفاظت

اسلامی فلاحی ریاست کا تصور، اس ریاست میں آپ کی پراپرٹی کی مناسب حفاظت اور اس کے تقدس کے بناٌ ناممکن ہے۔ قرآن اس مال و جائیداد کو مقدس قرار دیتا ہے اور حکم دیتا ہے کہ ایک دوسرے کی جائیداد میں داخل تک نہ ہو۔ اس طرح قران ان عالمگیر اصولوں کا تعین کرتا ہے جو اسلامی نظام میں قانون سازی کی اساس ہیں۔ 

سورۃ النور:23 , آیت:27 اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، یہاں تک کہ تم ان سے اجازت لے لو اور ان کے رہنے والوں کو (داخل ہوتے ہی) سلام کہا کرو، یہ تمہارے لئے بہتر (نصیحت) ہے تاکہ تم (اس کی حکمتوں میں) غور و فکر کرو

قرآن شخصی آزادی اور جائیداد کی حفاظت اور چادر اور چار دیواری کے تقدس کے مسلمہ اصول فراہم کرتا ہے تاکہ مناسب قوانین ان اصولوں کے مطابق بنائے جاسکیں۔
سورۃ النور:23 , آیت:28 پھر اگر آپ لوگ ان (گھروں) میں کسی شخص کو موجود نہ پائیں تو آپ لوگ ان کے اندر مت جایا کرو یہاں تک کہ آپ لوگوں کو (اس بات کی) اجازت دی جائے اور اگرآپ لوگوں سے کہا جائے کہ واپس چلے جائیے تو آپ لوگ واپس پلٹ جایا کیجئے، یہ آپ لوگوں کے حق میں بڑی پاکیزہ بات ہے، اور اللہ ان کاموں سے جو تم کرتے ہو خوب آگاہ ہے

البتہ جن جائیدادوں کا کوئی مالک نہیں، ان کو عوام کے فائدے کے لئے مناسب قوانین بنانے کے لئے قرآن قانون ساز اداروں کو اصول فراہم کرتا ہے اور اسے آسان بناتا ہے۔ 
سورۃ النور:23 , آیت:29 اس میں آپ لوگوں پر گناہ نہیں کہ آپ لوگ ان مکانات (و عمارات) میں جو کسی کی مستقل رہائش گاہ نہیں ہیں، چلے جائیں (کہ) ان میں آپ سب کو فائدہ اٹھانے کا حق (حاصل) ہے، اور اللہ ان (سب باتوں) کو جانتا ہے جوآپ سب لوگ ظاہر کرتے ہیں اور جو آپ سب لوگ چھپاتے ہیں۔

قرآن ان نام نہاد علما اور رھبانوں کی شناخت کرتا ہے جو لوگوں کا مال کھا جاتے ہیں اور قانون ساز اداروں کے لئے اصول مرتب کرتا ہے کہ وہ مناسب قوانین اس سلسلے میں بنائیں:

سورۃ التوبۃ:8 , آیت:34 اے ایمان والو! بیشک اکثر علماء اور درویش، لوگوں کے مال و جائیداد ناحق (طریقے سے) کھاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں (یعنی لوگوں کے مال سے اپنی تجوریاں بھرتے ہیں اور دینِ حق کی تقویت و اشاعت پر خرچ کئے جانے سے روکتے ہیں)، اور جو لوگ سونا اور چاندی کا ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو انہیں دردناک عذاب کی خبر سنا دیں

آپ سب کی جائیداد کو قرآن اہمیت دیتا ہے اور اسلامی نمائندہ حکومت کو ان لوگوں کو Recognise کرنے کے لئے مناسب قوانین بنانے کا اصول بیان کرتا ہے۔
سورۃ الانفال:7 , آیت:72 بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے (اللہ کے لئے) وطن چھوڑ دیئے اور اپنے مال و جائیداد اور اپنی جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے (مہاجرین کو) جگہ دی اور (ان کی) مدد کی وہی لوگ ایک دوسرے کے وارث ہیں، اور جو لوگ ایمان لائے (مگر) انہوں نے (اللہ کے لئے) گھر بار نہ چھوڑے تو تمہیں ان کی دوستی سے کوئی سروکار نہیں یہاں تک کہ وہ ہجرت کریں اور اگر وہ دین (کے معاملات) میں اپ لوگوں سے مدد چاہیں تو آپ لوگوں پر (ان کی) مدد کرنا واجب ہے مگر اس قوم کے مقابلہ میں (مدد نہ کرنا) کہ آپ لوگوں اور ان کے درمیان (صلح و امن کا) معاہدہ ہو، اور اللہ ان کاموں کو جو تم کر رہے ہو خوب دیکھنے والا ہے

قراں مال و جائیداد کو چپکے چپکے آپس میں کھانے سے منع فرماتا ہے اور مناسب اصولوں کا اسلامی معاشرہ کے لئے تعین کرکے اسلامی نظام کے مزید بنیادی اصول فراہم کرتا ہے۔
سورۃ النسآء:3 , آیت:29 اے ایمان والو! تم ایک دوسرے کے مال و جائیداد آپس میں ناحق طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ تمہاری باہمی رضا مندی سے کوئی تجارت ہو، اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو، بیشک اللہ تم پر مہربان ہے

اس طرح قران آپ کی جائیداد کو اہمیت دیتا ہے، اس کو محفوظ رکھنے کے اصول بیان کرتا ہے اور ان لوگوں کے لئے بھی جو اپنے جائیداد کو اللہ کی راہ میں استعمال کرتے ہیں، مناسب انعام و اکرام سے نوازنے کے اصول بیان کرتا ہے تاکہ مسلم فلاحی ریاست اور اسلامی نظام مناسب قوانین اس مد میں بنانے پر توجہ دیں۔

والسلام
مکمل تحریر اور تبصرے >>

اسلامی فلاحی معاشرہ میں اقلیتی مذاہب کی آزادی




اسلامی فلاحی معاشرہ میں اقلیتی مذاہب کی آزادی

اسلامی فلاحی معاشرہ کے استحکام کے بعد اور مستقل استحکام کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ اقلیتی مذاہب ایک مسلم معاشرہ میں موجود رہیں گے۔ ان اقلیتی مذاہب کو اپنی رسومات کی آزادی دینا اسلامی معاشرہ کے لئے کئی وجوہات سے ضروری ہے۔ اقلیتی مذاہب کے پیروکار مسلم معاشرہ سے سبق حاصل کرتے ہیں اور پھر انہی قواعد و ضوابط پر عمل کرتے ہیں جو مسلم معاشرہ کی اساس ہے۔ دوسری طرف غیر مسلم معاشروں کے افراد مسلم معاشرہ میں ہونے والے نرم سلوک کی بناء پر مسلمانوں سے بہتر سلوک روا رکھتے ہیں۔

قران دین میں زبردستی کا قائل نہیں:
سورۃ البقرۃ:1 , آیت:256 دین میں کوئی زبردستی نہیں، بیشک ہدایت گمراہی سے واضح طور پر ممتاز ہو چکی ہے، سو جو کوئی معبودانِ باطلہ کا انکار کر دے اور اﷲ پر ایمان لے آئے تو اس نے ایک ایسا مضبوط حلقہ تھام لیا جس کے لئے ٹوٹنا (ممکن) نہیں، اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے


قران ایمان لانے کے لئے آپ کو مناسب موقع دیتا ہے۔ اور مندرجہ بالاء پیغام دوبارہ دیتا ہے:
سورۃ الكھف:17 , آیت:29 اور فرما دیجئے کہ (یہ) حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، پس جو چاہے ایمان لے آئے اور جو چاہے انکار کردے، بیشک ہم نے ظالموں کے لئے (دوزخ کی) آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر وہ (پیاس اور تکلیف کے باعث) فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا جو ان کے چہروں کو بھون دے گا، کتنا برا مشروب ہے، اور کتنی بری آرام گاہ ہے

اللہ تعالی فرماتے ہیں‌کے وہ خانقاہوں گرجوں کلیسوں اور مسجدوں کی حفاظت فرماتے ہیں جہاں اللہ کا نام کثرت سے لیا جاتا ہے۔
(یہ) وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکالے گئے صرف اس بنا پر کہ وہ کہتے تھے کہ ہمارا رب اﷲ ہے (یعنی انہوں نے باطل کی فرمانروائی تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا)، اور اگر اﷲ انسانی طبقات میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ (جہاد و انقلابی جد و جہد کی صورت میں) ہٹاتا نہ رہتا تو خانقاہیں اور گرجے اور کلیسے اور مسجدیں (یعنی تمام ادیان کے مذہبی مراکز اور عبادت گاہیں) مسمار اور ویران کر دی جاتیں جن میں کثرت سے اﷲ کے نام کا ذکر کیا جاتا ہے، اور جو شخص اﷲ (کے دین) کی مدد کرتا ہے یقیناً اﷲ اس کی مدد فرماتا ہے۔ بیشک اﷲ ضرور (بڑی) قوت والا (سب پر) غالب ہے۔

قرآن رنگ و نسل کے فرق کو اہمیت نہیں دیتا:
سورۃ الروم:29 , آیت:22 اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی تخلیق (بھی) ہے اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف (بھی) ہے، بیشک اس میں اہلِ علم (و تحقیق) کے لئے نشانیاں ہیں

قرآن ہم کو دوسری قوموں پر ہنسنے اور ان کا مذاق اڑانے سے منع فرماتا ہے۔ اس طرح قران قوم یعنی Ethnicity کی بنیاد پر لوگوں کو استحصال یعنی Discrimination سے منع فرماتا ہے۔ 
سورۃ الحجرات:48 , آیت:11 اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم کا مذاق نہ اڑائے ممکن ہے وہ لوگ اُن (تمسخر کرنے والوں) سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں ہی دوسری عورتوں کا (مذاق اڑائیں) ممکن ہے وہی عورتیں اُن (مذاق اڑانے والی عورتوں) سے بہتر ہوں، اور نہ آپس میں طعنہ زنی اور الزام تراشی کیا کرو اور نہ ایک دوسرے کے برے نام رکھا کرو، کسی کے ایمان (لانے) کے بعد اسے فاسق و بدکردار کہنا بہت ہی برا نام ہے، اور جس نے توبہ نہیں کی سو وہی لوگ ظالم ہیں

اللہ تعالی، قرآن میں رسول پاک (ص) کو حکم دیتا ہے کہ وضاحت فرمادیں کے تمہارے لئے تمہارا دین اور میرے لئے میرا دین:
سورۃ الکافرون:108 , آیت:4 اور نہ میں ان کی عبادت کرتا ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو
سورۃ الکافرون:108 , آیت:5 اور نہ تم اس کی عبادت کرو جس کی میں عبادت کرتا ہوں
سورۃ الکافرون:108 , آیت:6 تمہارے لئے تمہارا دین اور میرے لئے میرا دین 

قران اس طرح مسلم معاشرہ میں اقلیتی مذہبی آزادی قائم کرتا ہے تاکہ مسلم معاشرہ استحکام پذیر رہے۔ اس طرح مسلم حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مناسب قانون سازی ان اصولوں پر اقلیتی بہبود کے لئے کرے۔

والسلام
مکمل تحریر اور تبصرے >>

علوم زندگانی کے ترقی اور ترویج




علوم زندگانی کی ترقی اور ترویج

اللہ تعالی ہماری اجتماعی توجہ اس طرف دلاتا ہے کہ ہم تمام علوم زندگانی، علوم دینوی و مذہبی، سائینس، آرٹس، فقہ (قران سےقانون سازی)، انجینئرنگ، سماجی علوم (سوشل سائینسز)، معاشیات( اکنامکس)، تجارت(ٹریڈنگ)، شہریات (سوکس) کی معاشرے میں ترویج (پروموشن) کریں اور ان علوم کی ترقی پر زور دیں۔ قرآن یہ ذمے داری معاشرے پر عائد کرتاہے کہ اس ترقی اور ترویج کے لئے مناسب قوانین بنائے جائیں تاکہ دارلعلوم یعنی یونیورسٹیز کا قیام عمل میں آئے۔ اس مقصد کے لئے اس عظیم موقعہ، کہ جس کا انتظار و اہتمام ابتدائے آفرینش سے تھا, جب آیا تو اللہ تعالی نے جس پہلی وحی کا اہتمام کیا، اور جس پہلی آیت کا اہتمام کیا، اور اس کے لئے جس پہلے لفظ کا اہتمام کیا وہ ہے "اقرا" Read or Learn

سورۃ العلق:95 , آیت:1 اقْرَا بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ
پڑھئے، اپنے رب کے نام سے، جس نے (ہر چیز کو) تخلیق کیا

علم کی اہمیت پر اس سے زیادہ زور کیا ممکن ہے، کہ واضح کردیا کہ اہل علم کے سوا کئی سمجھتا ہی نہیں؟
سورۃ العنکبوت:28 , آیت:43 اور یہ مثالیں ہیں ہم انہیں لوگوں (کے سمجھانے) کے لئے بیان کرتے ہیں، اور انہیں اہلِ علم کے سوا کوئی نہیں سمجھتا

اور لفظ اقرا کے مصدر" قرا " سے اس کتاب کا نام " قرآن " رکھا۔ کہ یہ قرآن علم و نور کا سرچشمہ اللہ تعالی کے علم کا سرچشمہ ہے۔

سورۃ النمل:26 , آیت:6 اور بیشک آپ کو (یہ) قرآن بڑے حکمت والے، علم والے (رب) کی طرف سے سکھایا جا رہا ہے


لفظ علم اور اس سے بننے والے الفاظ قرآن میں 851 مرتبہ استعمال ہوئے ہیں، ان تمام آیات و اس چھوٹے سے آرٹیکل میں ممکن نہیں۔ اللہ تعالی ہمیں اپنے علم میں اضافے کی دعا کی ہدائت فرماتے ہیں۔ جب ہم سب کو علم میں اضافے کی ہدایت فرماتے ہیں تو یہ واضح ہے کی یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ علم کے حصول کو نافذ کرے کے لئے اسلامی نظام کی مربی و خادم حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مناسب قوانین اس مد میں بنائے اور علم ککی ترقی، ترویج اور حصول کے لئے مناسب اقدامات کرے، دیکھئے

سورۃ طہٰ:19 , آیت:114 پس اللہ بلند شان والا ہے وہی بادشاہِ حقیقی ہے، اور آپ قرآن (کے پڑھنے) میں جلدی نہ کیا کریں قبل اس کے کہ اس کی وحی آپ پر پوری اتر جائے، اور آپ (رب کے حضور یہ) عرض کیا کریں کہ اے میرے رب! مجھے علم میں اور بڑھا دے

علم حاصل کرنے کا ثواب، کسی بھی دولت سے زیادہ ہے۔
سورۃ القصص:27 , آیت:80 اور (دوسری طرف) وہ لوگ جنہیں علمِ (حق) دیا گیا تھا بول اٹھے: تم پر افسوس ہے اللہ کا ثواب اس شخص کے لئے (اس دولت و زینت سے کہیں زیادہ) بہتر ہے جو ایمان لایا ہو اور نیک عمل کرتا ہو، مگر یہ (اجر و ثواب) صبر کرنے والوں کے سوا کسی کو عطا نہیں کیا جائے گا

پرہیز گاری، تعلیم اور ریسرچ یعنی سچ ڈھونڈنے میں پنہاں ہے
سورۃ الزمر:38 , آیت:33 اور جو شخص سچ لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی لوگ ہی تو متقی ہیں

علم والوں کی گواہی اللہ کے عالم اور معبود ہونے کی:
سورۃ آل عمران:2 , آیت:18 اﷲ نے اس بات پر گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی (اور ساتھ یہ بھی) کہ وہ ہر تدبیر عدل کے ساتھ فرمانے والا ہے، اس کے سوا کوئی لائقِ پرستش نہیں وہی غالب حکمت والا ہے

قرآن حکیم، بذات خود سائنسی علوم سے بھرپور ہے، اس بارے میں بہت کچھ لکھا جاچکا ہے۔ بنیادی احکامات علم کے حصول کی اہمیت کی ہدایت کرتے ہیں تاکہ اسلامی نظام کی بنیادوں پر تعمیر ہونے والا معاشرہ، ریاست، سوسائٹی علم کی کمی سے انحطاط کا شکار نہ ہوجائے۔

والسلام،
مکمل تحریر اور تبصرے >>

معاشرے کی ذمہ داری، دینار و قنطار کی حفاظت




معاشرے کی ذمہ داری، دینار و قنطار کی حفاظت 

اللہ تعالی ہماری توجہ اس بات پر دلاتے ہیں کہ ایک فلاحی ریاست میں دینار و قنطار کی حفاظت کے قوانین کی ضرورت ہے دیکھئے 

سورۃ آل عمران:2 , آیت:75 اور اہلِ کتاب میں ایسے بھی ہیں کہ اگر آپ اس کے پاس مال کا ڈھیر امانت رکھ دیں تو وہ آپ کو لوٹا دے گا اور انہی میں ایسے بھی ہیں کہ اگر اس کے پاس ایک دینار امانت رکھ دیں تو آپ کو وہ بھی نہیں لوٹائے گا سوائے اس کے کہ آپ اس کے سر پر کھڑے رہیں، یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ اَن پڑھوں کے معاملہ میں ہم پر کوئی مؤاخذہ نہیں، اور اﷲ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور انہیں خود (بھی) معلوم ہے

تاکہ کوئی سِکوں اور سیکیوریٹیز کے معاملے میں دھوکہ نہ دے سکے۔ اجتماعی قانون ساز ادارے باہمی مشاورت سے اس بارے میں قوانین بنا سکتے ہیں۔ کچھ لوگ معصوم لوگوں کو علم نہ رکھنے اور ناواقفیت کی بنا پر دھوکہ دیتے ہیں اور جواز یہ پیش کرتے ہیں کہ ان معصوموں کو علم ہونا چاہیے تھا۔ یہ دولت تو انہوں نے اپنے کم علمی اور بیوقفی سے گنوائی ہے، ان معصوموں کو پتہ ہونا چاہیے تھا، گو کہ یہ لوگ صریح دھوکہ دیتے ہیں لیکن کہتے یہ ہیں کہ ہم کیا کریں کہ کوئی کم علمی کے باعث اور ناجانتے ہوئے دھوکہ کھا گیا، اس کا مؤاخذہ اللہ تعالی تھوڑی لیں گے۔ اللہ تعالی اس طرف ہماری توجہ دلاتے ہیں تاکہ ہم اسلامی فلاحی ریاست کے نظام میں ضرورت کے مطابق قوانین باہم مشاورت سے بنا سکیں 

والسلام،
مکمل تحریر اور تبصرے >>

اسلامی معاشرے میں تولنے اور ناپنے کے معیار کی اجتماعی ذمہ داری




اسلامی معاشرے میں تولنے اور ناپنے کی اجتماعی ذمہ داری

اللہ تعالی ہم کو قران حکیم میں، ایمانداری سے تولنے، ناپنے اور ان کے واضح اور ریگولیٹڈ معیار مقرر کرنے کی ہدایت فرماتے ہیں۔

سورۃ المطففين:82 , آیت:1 بربادی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لئے
سورۃ المطففين:82 , آیت:2 یہ لوگ جب (دوسرے) لوگوں سے ناپ لیتے ہیں تو (ان سے) پورا لیتے ہیں 
سورۃ المطففين:82 , آیت:3 اور جب انہیں (خود) ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو گھٹا کر دیتے ہیں
سورۃ المطففين:82 , آیت:4 کیا یہ لوگ اس بات کا یقین نہیں رکھتے کہ وہ (مرنے کے بعد دوبارہ) اٹھائے جائیں گے
سورۃ المطففين:82 , آیت:5 ایک بڑے سخت دن کے لئے

یہی پیغام ہم کو سورۃ الانعام:5 , آیت:152 میں‌ ملتا ہے
سورۃ الانعام:5 , آیت:152 اور یتیم کے مال کے قریب مت جانا مگر ایسے طریق سے جو بہت ہی پسندیدہ ہو یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے، اور پیمانے اور ترازو (یعنی ناپ اور تول) کو انصاف کے ساتھ پورا کیا کرو۔ ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے، اور جب تم (کسی کی نسبت کچھ) کہو تو عدل کرو اگرچہ وہ (تمہارا) قرابت دار ہی ہو، اور اﷲ کے عہد کو پورا کیا کرو، یہی (باتیں) ہیں جن کا اس نے تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم نصیحت قبول کرو

اللہ تعالی قران حکیم میں "میزان" یعنی ترازو کو اسلامی معاشرہ میں عدل و انصاف کے نشان کے طور پھی استعمال فرماتے ہیں اور انصاف سے تولنے اور ناپنے کے لئے بھی۔

سورۃ الرحمٰن:54 , آیت:7 اور اسی نے آسمان کو بلند کر رکھا ہے اور (اسی نے عدل کے لئے) ترازو قائم کر رکھی ہے
سورۃ الرحمٰن:54 , آیت:8 تاکہ تم انصاف کرنے میں بے اعتدالی نہ کرو
سورۃ الرحمٰن:54 , آیت:9 اور انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول کو کم نہ کرو

یہی پیغام اللہ تعالی نے اس سے پہلے والے قوموں کو بھی دیا تھا۔ دیکھئے
سورۃ هود:10 , آیت:84 اور (ہم نے اہلِ) مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام کو بھیجا)، انہوں نے کہا: اے میری قوم! اﷲ کی عبادت کرو تمہارے لئے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اور ناپ اور تول میں کمی مت کیا کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور میں تم پر ایسے دن کے عذاب کا خوف (محسوس) کرتا ہوں جو (تمہیں) گھیر لینے والا ہے

اللہ کے قانون پر مشتمل تمام معاشروں کے لئے یہی پیغام رہا ہے۔ 
سورۃ هود:10 , آیت:85 اور اے میری قوم! تم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پورے کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو اور فساد کرنے والے بن کر ملک میں تباہی مت مچاتے پھرو

اسلامی معاشرے یا اسلامی نظام کی یہ ذمے داری ہے کی وہ ایسے طریقے وضع کرے جو ناپنے کے معیاری پیمانہ اور تولنے کے معیاری ترازو اور طریقے فراہم کرے۔ اور اس سلسلے میں مناسب قانون سازی کرے۔

سورۃ الاسراء / بني إسرآءيل:16 , آیت:35 اور ناپ پورا رکھا کرو جب (بھی) تم (کوئی چیز) ناپو اور (جب تولنے لگو تو) سیدھے ترازو سے تولا کرو، یہ (دیانت داری) بہتر ہے اور انجام کے اعتبار سے (بھی) خوب تر ہے 

سورۃ الشعرآء:25 , آیت:181 تم پیمانہ پورا بھرا کرو اور (لوگوں کے حقوق کو) نقصان پہنچانے والے نہ بنو
سورۃ الشعرآء:25 , آیت:182 اور سیدھی ترازو سے تولا کرو
سورۃ الشعرآء:25 , آیت:183 اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم (تول کے ساتھ) مت دیا کرو اور ملک میں (ایسی اخلاقی، مالی اور سماجی خیانتوں کے ذریعے) فساد انگیزی مت کرتے پھرو
سورۃ الشعرآء:25 , آیت:184 اور اس (اللہ) سے ڈرو جس نے تم کو اور پہلی امتوں کو پیدا فرمایا

اللہ تعالی نے یہ حکم قران کریم کے ذریعے صرف مسلمانوں کے لئے ہی نہیں‌ہے بھیجا۔ اللہ تعالی کا حکم پچھلی قوموں کے لئے بھی تھا دیکھئے
سورۃ الحديد:56 , آیت:25 بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح نشانیوں کے ساتھ بھیجا اور ہم نے اُن کے ساتھ کتاب اور میزانِ عدل نازل فرمائی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہو سکیں، اور ہم نے (معدنیات میں سے) لوہا مہیّا کیا اس میں (آلاتِ حرب و دفاع کے لئے) سخت قوّت اور لوگوں کے لئے (صنعت سازی کے کئی دیگر) فوائد ہیں اور (یہ اس لئے کیا) تاکہ اللہ ظاہر کر دے کہ کون اُس کی اور اُس کے رسولوں کی (یعنی دینِ اسلام کی) بِن دیکھے مدد کرتا ہے، بیشک اللہ (خود ہی) بڑی قوت والا بڑے غلبہ والا ہے


یہ قران کریم کا ایک مزید اعجاز ہے کہ یہ مسلم معاشرے سے فسادات کی جڑوں‌کا خاتمہ کرتا ہے، اور ہماری عملی زندگی کے ان پہلوؤں پر مکمل اصول فراہم کرتا ہے تاکہ ہم ایک عظیم فلاحی ریاست اسلامی نظام کی بنیاد پر قائم کرسکیں، اس نظام سے برکت یعنی اضافہ اور بڑھوتری حاصل ہوتی ہے، دوسری قومیں جن سے آپ تجارت کرتے ہیں، ناپ اور تول کے معیاری ہونے کے باعث آپ پر اعتماد کرتی ہیں اور اس طرح آپ کی مصنوعات کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ ایماندادی اور معیاری پیمانوں‌سے تولنے سے معاشرے میں امن و استحکام پیدا ہوتا ہے۔ یہی اسلامی نظام ہے، یہی شریعت ہے کہ قرآن کے ان درج کردہ اصولوں پر مبنی قوانین بنائے جائیں۔ 

اور ناپ پورا رکھا کرو جب (بھی) تم (کوئی چیز) ناپو اور (جب تولنے لگو تو) سیدھے ترازو سے تولا کرو، یہ (دیانت داری) بہتر ہے اور انجام کے اعتبار سے (بھی) خوب تر ہے

والسلام،
مکمل تحریر اور تبصرے >>