علوم زندگانی کی ترقی اور ترویج
اللہ تعالی ہماری اجتماعی توجہ اس طرف دلاتا ہے کہ ہم تمام علوم زندگانی، علوم دینوی و مذہبی، سائینس، آرٹس، فقہ (قران سےقانون سازی)، انجینئرنگ، سماجی علوم (سوشل سائینسز)، معاشیات( اکنامکس)، تجارت(ٹریڈنگ)، شہریات (سوکس) کی معاشرے میں ترویج (پروموشن) کریں اور ان علوم کی ترقی پر زور دیں۔ قرآن یہ ذمے داری معاشرے پر عائد کرتاہے کہ اس ترقی اور ترویج کے لئے مناسب قوانین بنائے جائیں تاکہ دارلعلوم یعنی یونیورسٹیز کا قیام عمل میں آئے۔ اس مقصد کے لئے اس عظیم موقعہ، کہ جس کا انتظار و اہتمام ابتدائے آفرینش سے تھا, جب آیا تو اللہ تعالی نے جس پہلی وحی کا اہتمام کیا، اور جس پہلی آیت کا اہتمام کیا، اور اس کے لئے جس پہلے لفظ کا اہتمام کیا وہ ہے "اقرا" Read or Learn
پڑھئے، اپنے رب کے نام سے، جس نے (ہر چیز کو) تخلیق کیا
علم کی اہمیت پر اس سے زیادہ زور کیا ممکن ہے، کہ واضح کردیا کہ اہل علم کے سوا کئی سمجھتا ہی نہیں؟
سورۃ العنکبوت:28 , آیت:43 اور یہ مثالیں ہیں ہم انہیں لوگوں (کے سمجھانے) کے لئے بیان کرتے ہیں، اور انہیں اہلِ علم کے سوا کوئی نہیں سمجھتا
اور لفظ اقرا کے مصدر" قرا " سے اس کتاب کا نام " قرآن " رکھا۔ کہ یہ قرآن علم و نور کا سرچشمہ اللہ تعالی کے علم کا سرچشمہ ہے۔
لفظ علم اور اس سے بننے والے الفاظ قرآن میں 851 مرتبہ استعمال ہوئے ہیں، ان تمام آیات و اس چھوٹے سے آرٹیکل میں ممکن نہیں۔ اللہ تعالی ہمیں اپنے علم میں اضافے کی دعا کی ہدائت فرماتے ہیں۔ جب ہم سب کو علم میں اضافے کی ہدایت فرماتے ہیں تو یہ واضح ہے کی یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ علم کے حصول کو نافذ کرے کے لئے اسلامی نظام کی مربی و خادم حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مناسب قوانین اس مد میں بنائے اور علم ککی ترقی، ترویج اور حصول کے لئے مناسب اقدامات کرے، دیکھئے
سورۃ طہٰ:19 , آیت:114 پس اللہ بلند شان والا ہے وہی بادشاہِ حقیقی ہے، اور آپ قرآن (کے پڑھنے) میں جلدی نہ کیا کریں قبل اس کے کہ اس کی وحی آپ پر پوری اتر جائے، اور آپ (رب کے حضور یہ) عرض کیا کریں کہ اے میرے رب! مجھے علم میں اور بڑھا دے
علم حاصل کرنے کا ثواب، کسی بھی دولت سے زیادہ ہے۔
سورۃ القصص:27 , آیت:80 اور (دوسری طرف) وہ لوگ جنہیں علمِ (حق) دیا گیا تھا بول اٹھے: تم پر افسوس ہے اللہ کا ثواب اس شخص کے لئے (اس دولت و زینت سے کہیں زیادہ) بہتر ہے جو ایمان لایا ہو اور نیک عمل کرتا ہو، مگر یہ (اجر و ثواب) صبر کرنے والوں کے سوا کسی کو عطا نہیں کیا جائے گا
پرہیز گاری، تعلیم اور ریسرچ یعنی سچ ڈھونڈنے میں پنہاں ہے
علم والوں کی گواہی اللہ کے عالم اور معبود ہونے کی:
سورۃ آل عمران:2 , آیت:18 اﷲ نے اس بات پر گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی (اور ساتھ یہ بھی) کہ وہ ہر تدبیر عدل کے ساتھ فرمانے والا ہے، اس کے سوا کوئی لائقِ پرستش نہیں وہی غالب حکمت والا ہے
قرآن حکیم، بذات خود سائنسی علوم سے بھرپور ہے، اس بارے میں بہت کچھ لکھا جاچکا ہے۔ بنیادی احکامات علم کے حصول کی اہمیت کی ہدایت کرتے ہیں تاکہ اسلامی نظام کی بنیادوں پر تعمیر ہونے والا معاشرہ، ریاست، سوسائٹی علم کی کمی سے انحطاط کا شکار نہ ہوجائے۔
والسلام،