بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
قرآن کن لوگوں کے لئے اتارا گیا ہے؟
الم
الف لام میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)
اس میں جو لوگ برائیوں سے بچ کر چلنا چاہتے ہیں ان کے لئے ہدایت ہے۔ یعنی متقیوں کے لئے ، متقی وہ شخص ہوتا ہے جو کانٹوں سے اپنا دامن بچا کر چلے۔
ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ
(یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے
غیب پر ایمان لانا، نماز قائم کرنا اور اللہ کے دئے سے خرچ کرنا ان لوگوں کی پہچان بتائی گئی ہے۔
الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّـلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
جو غیب پر ایمان لاتے اور نماز کو (تمام حقوق کے ساتھ) قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے (ہماری راہ) میں خرچ کرتے ہیں
ایسے لوگ، جو کتابیںاللہ نے پہلے اتاریںاور جو رسول اکرم پر اتارا گیا۔ ان پر ایمان لاتے ہیں اور یوم آخرت پر بھی ایمان رکھتے ہیں۔
وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ
اور وہ لوگ جو آپ کی طرف نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا (سب) پر ایمان لاتے ہیں، اور وہ آخرت پر بھی (کامل) یقین رکھتے ہیں
أُوْلَـئِكَ عَلَى هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ وَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ وہی اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی حقیقی کامیابی پانے والے ہیں
اس کے برعکس ایسے لوگ بھی ہیںجو قطعاً نہیں ڈرتے۔
إِنََّّ الَّذِينَ كَفَرُواْ سَوَآءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ
بیشک جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے ان کے لئے برابر ہے خواہ آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں، وہ ایمان نہیں لائیں گے
سورۃ البقرہ کی ابتدائی آیات یہ واضح کرتی ہیں کہ قرآن جن لوگوں کے لئے اتارا گیا ہے ان کی خصوصیات کیا ہیں؟
والسلام
0 comments:
Post a Comment