متقی و تقوی کے معانی کسی اہل قریش سے دریافت فرمالیجئے۔ ۔ درج ذیل روایت کے مطابق تقوی کے لفظی معانی "کانٹوں سے بچ کر چلنے" کے ہیں
"سئل أمير المؤمنين عمر رضي الله عنه أبيّ ابن كعب فقال له : ما التقوى ؟ فقال أبيّ : يا أمير المؤمنين أما سلكت طريقاً فيه شوك ؟! فقال : نعم ، قال : فماذا فعلت ؟ قال عمر: أُشمّر عن ساقي و أنظر الى مواضع قدميا و أقدم قدماً و أؤخر أخرى مخافة أن تصيبني شوكه ، فقال أبيّ ابن كعب : تلك هي التقوى ".
اللہ تعالی اپنی لا متناہی حکمت کے ساتھ قرآن کریم میں "الْمُتَّقُونَ" کم از کم درج ذیل شرائط ہر پورا اترنے والوں کے لئے فرماتے ہیں۔ مزید احکامات بھی ہیں، جو کسی مناسب موضوع میں شامل کروں گا انشاء اللہ تعالی۔
سورۃ البقرۃ 2۔ آیت 177
لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَـكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلآئِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّآئِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُواْ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَـئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَـئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ
یقیناً اللہ سے ڈرنے والوں کے لئے یا اس کے عذاب سے ڈرنے والوں کے لئے بھی یہ لفظ استعمال ہوا ہے جیسے
65:5 ذَلِكَ أَمْرُ اللَّهِ أَنزَلَهُ إِلَيْكُمْ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَيُعْظِمْ لَهُ أَجْرًا
یہ اللہ کا امر ہے جو اس نے تمہاری طرف نازل فرمایا ہے۔ اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے وہ اُس کے چھوٹے گناہوں کو اس (کے نامۂ اعمال) سے مٹا دیتا ہے اور اَجر و ثواب کو اُس کے لئے بڑا کر دیتا ہے
والسلام
0 comments:
Post a Comment